اسلام آباد ، لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کے 37 فارن کرنسی اکاﺅنٹس کی خبر کا نوٹس لے لیا ہے ، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ساڑھے 11 بجے کیس کی سماعت کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مرکزی ملزم عمران کے 37 فارن کرنسی اکاﺅنٹس کے معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعویٰ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس نئے نوٹس پر سماعت آج (جمعرات کو) ساڑھے 11 بجے سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں کرے گا۔
واضح رہے کہ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھاتھا کہ زینب قتل کیس میں پنجاب حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ عمران مستری ہے ،میں بیرون ممالک تھا تو وہاں بھی یہ کیس ڈسکس ہوتا رہا اور میں شہباز شریف کے موقف کا انتظار کر رہا تھا، میں چیف جسٹس آف پاکستان کے نوٹس میں یہ بات لاناچاہتاہوں کہ یہ آدمی مستری بھی نہیں ہے اور یہ آدمی ذہنی مریض بھی نہیں ہے ،یہ ایک بین الاقوامی مافیا کا انتہائی فعال رکن ہے جس کو پاکستان کی اعلیٰ اور مضبوط شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے،اس آدمی کے کم از کم 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، جس میں اکثریت فارن اکاؤنٹس کی ہے، ان اکاؤنٹس میں بیرون ممالک سے ڈالرز، یورز اور پاؤنڈز کی ٹرانزیکشن کی جاتی ہے اور یہ کروڑوں اربوں کا کھیل ہے، یہ جن بین الاقوامی تنظیموں کے لیے کام کر رہا ہے اس کی مکمل تحقیقات کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں جو بات کررہا ہوں وہ انتہائی ذمہ داری سے کر رہا ہوں اس کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، نہ تو یہ پاگل ہے اور نہ یہ بے وقوف آدمی ہے ، اس کو اہم سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کی حمایت حاصل ہے اور یہ شخص چائلڈ پورنو گرافی کے لیے کام کرتا ہے، بدقسمتی کے ساتھ یورپ ، ایسٹرن یورپ اور باہر کی دنیا میں کچھ پاگل یا ذہنی مریض قسم کی شخصیات ہیں جب وہ نشے میں ہوتی ہیں یا اس قسم کی کیفیت میں ہوتی ہیں تو وہ انٹرنیٹ پر لائیو مناظر دیکھتے ہیں جس میں بچوں پر تشدد ہوتے ہیں، اس سے پہلے واقعات جو قصور میں ہوئے ہیں یہ اکیلا نہیں ہے، میں اس شخصیت کا نام نہیں لیناچاہتا ہے جو اس میں ملوث ہے اس میں ایک وفاقی وزیر کا نام بھی میرے پاس موجود ہے لیکن یہاں میں نام نہیں بتا رہا، اس کی تحقیقات چیف جسٹس آف پاکستان کروائیں، اس کی تحقیقات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کروائیں، اس کی تحقیقات شاہد خاقان عباسی صاحب کروائیں۔
بشکریہ پاکستان
0 comments: